۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
ریوائیول

حوزہ/ حوزے کا آغاز خود رسول اللہ کے زمانے میں ہوا ہے البتہ اس کو حوزے کا نام نہیں دیں گے، اگر ہم حوزے کو ان معنوں میں لیں کہ حوزہ تعلیمات دین کا مرکز ہے، تو رسول اللہ (ص) کے دور سے ہی تعلیمات کا آغاز ہو گیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریوائیول احیاء درس علماء کا آن لائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب میں بروز منگل 5 جولائی مدرس استاد شیخ عمار حیدر شریک تھے۔

ریوائیول (احیاء) زوم ایپ پر آن لائن پروگرام کی دنیا بھر میں مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر دنیا بھر سے میٹنگ میں شریک پارٹی سپنٹس کے سوالات کو بھر پور وقت دینے کے باوجود پارٹی سپنٹس کے سوالات باقی رہ جاتے ہیں۔ اور پروگرام کے وقت کا اختتام ہو جاتا ہے۔ پروگرام مختلف سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر بھر پور کوریج اور عوام میں پذیرائی پا رہا ہے۔

درس کا عنوان "حوزہ تعلیم اور اس کی ساخت" تھا ، استاد شیخ عمار حیدر نے پروگرام کا آغاز خدائے بزرگ و برتر کے نام سے کیا۔

استاد محترم نے بات کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا کہ عنوان کے مطابق ہم حوزہ کی تاریخ کیا ہے حوزہ کب شروع ہوا میرے خیال میں دو تین مرحلے میں ہماری گفتگو ہو گی جیسے کہ ہم نے سوچا ہے

حوزے کا آغاز خود رسول اللہ کے زمانے میں ہوا ہے البتہ اس کو حوزے کا نام نہیں دیں گے اگر ہم حوزے کو ان معنوں میں لیں کہ حوزہ تعلیمات دین کا مرکز ہے،حوزے کی روح ہے حوزے کی جان ہے تعلیمات، رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ والہ وسلم کے دور سے ہی تعلیمات کا آغاز ہو گیا تھا۔ رسول اللہ کے دور سے لے کر امام زمانہ علیہ السلام کے دور تک تقریباً 255 ہجری جب امام زمان علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ یا 260 ہجری جب امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت ہوئی۔

اگر آپ تین مرحلے میں حوزے کی بنیاد کی گفتگو کریں تو دوسرا مرحلہ جب حوزے کی فارمیشن شروع ہوئی ہے امام حسن عسکری علیہ السلام نے تقریباً اس حوزے کی بنیاد ڈالنا شروع کی جو ہمارے سامنے موجود ہے بعض بڑے فقہاء کا کہنا ہے اصلیٰ میں جو حوزے کی بنیاد ڈالی ہے وہ امام باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے۔ اور یہ بات تقریباً ثابت شدہ بھی ہے۔

بنو عباس کے دور میں امام باقر علیہ السلام اور امام جعفر علیہ السلام نے باقاعدہ حوزے کو شروع کیا اور پڑھانا شروع کیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کے 4000 شاگرد تھے اور یہ بہت بڑی تعداد ہے

بنو عباس علم پسند تھے اور انہوں نے امیہ کا اثر توڑ دیا تھا۔

یہ لوگ یہ کہتے تھے کہ علم صرف اہل بیت علیہم السلام کے پاس موجود ہے

عمر و ابو بکر کے بیانات بھی موجود ہیں کہ علی نہ ہوتے تو ہمارا کیا ہوتا

ہمارے درمیان اہل بیت علیہم السلام امام تھے اور اہل سنت کے ہاں اہل بیت علیہم السلام عالم تھے۔جناب عمر کے دور میں لکھنا پڑھنا بند کر دیا گیا تھا پابندی لگا دی گئی تھی جبکہ اہل بیت علیہم السلام قرآن لکھنے میں مشغول تھے۔

بی بی زہرا سلام اللہ علیہا فرماتیں ہیں عمرکے جواب میں کہ علی گھر میں بیٹھے کیا کر رہے ہیں فرمایا قرآن پاک ترتیب دے رہے ہیں۔

استاد محترم نے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ امام سجاد علیہ السلام پر حکومت کی سختی تھی تو آپ غلام خریدتے پھر ان کی تربیت کرتے اور آزاد کر دیتے تاکہ وہ لوگوں کو تعلیم دیں۔ صحیفہ سجادیہ سے حوزہ شروع ہوتا ہے۔ عرفان عملی کی بنیاد صحیفہ سجادیہ سے ہوئی۔

حوزے کا باقاعدہ آغاز امام باقر علیہ السلام سے ہوا اور روایات بیان ہونا شروع ہوئیں ہزاروں کی تعداد میں روایات بیان ہوئیں۔

پھر امام صادق علیہ السلام کے چار ہزار شاگرد تھے۔

آج کی جو ہماری توضیع المسائل ہے اس کا آغاز آغا بروجردی کے زمانے سے ہوا۔

اس سے پہلے لوگ خود علماء کے پاس جا کر سوال پوچھتے تھے کتابوں کا رواج تو ابھی کچھ عرصے پہلے ہی ہوا ہے۔

استاد شیخ عمار حیدر نے دنیا بھر سے میٹنگ میں موجود پارٹی سپنٹس کے سوالات کے جوابات انتہائی احسن انداز میں دیئے اور دعا کروائی۔

میٹنگ میں شریک پارٹی سپنٹس میں سے جن شہروں کے پارٹی سپنٹس نے سوالات سے استفادہ کیا ان میں شامل رہے کراچی پاکستان، اسلام آباد پاکستان، ڈی جی خان پاکستان اور نیو یارک یو ایس اے۔

استاد کا مکمل درس ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر اور فیس بک پر موجود ہے اور استاد شیخ عمار حیدر سے لائیو زوم پر سوال کرنے کے لیے زوم لنک جوائن کیجئے۔

http://www.youtube.com/c/revivalchanel

http://www.facebook.com/revivalchanel

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .